প্রশ্ন:

মাদরাসার জন্য জমিন ওয়াক্ফ করার পর তা ফিরিয়ে নেয়ার হুকুম কী ?

باسمه تعالى

حامدًا ومصليًا ومسلمًا

উত্তর:

ওয়াক্ফ পরিপূর্ন হওয়ার পর তা ফিরিয়ে নেয়া জায়েয নেই।

  الادلة الشرعية

الدرالمختار (6/539) مكتبة زكريا

فإذا تم و لزم لايملك و لايعار و لا يرهن ولايقسم

الهداية (2/640) مكتبة الفتح 

و إذا صح الوقف لم يجز بيعه و لا تملكه

و كذا فى الدرالمختار (6/521) مكتبة زكريا .و فى الدرالمختار (6/539) مكتبة زكريا 

فتاوی محمودیہ (21/92) مکتبہ زکریا

سوال: ایک شخص نے ارض و مکان کسی مدرسہ کو وقف کردیئے ، چند سال گذر جانے کے بعد اب وہی شخص اس وقف کو منسوخ کرکے دوسرے کے حق میں وصیت کرنا چاہتاہے ، اور یوں کہتاہے کہ میں نے مدرسہ کو وقف نہیں کیا تھا جب کہ وقف نامہ کی عبارت میں تصریح موجود ہے ، کہ اسے اراض موقوفہ سے کسی قسم کا قبضہ یا تعلق نہیں رہا ، سوال یہ ہے کہ کیا شخص مذکورکے اسطرح کہنے سے وقف منسوخ ہوجائے گا یا نہیں ؟

جواب: وقف تام ہو جانے کے بعد ااس کو منسوخ کرنے کا حق نہئں ، نہ اس میں کسی قسم کے مالکانہ تصرف کاحق  رہا ، یعنی واقف نہ اس کو بیچ سکتا ہے اور نہ اس کو ہبہ کرسکتاہے ، نہ وصیت کر سکتاہے نہ رہین رکھ سکتاہے ۔

و کذا فی فتاوی حقانیہ (5/56) مکتبہ زکریا 

واللہ اعلم بالصواب

উত্তর প্রদানে:
ফাতাওয়া বিভাগ
জামি‘আতুল আবরার আল-ইসলামিয়া টাঙ্গাইল।
তারিখ: ১৮/৭/১৪৪৪ হি.

Share: