প্রশ্ন:

একটি জায়গা শরঈ মসজিদের হুকুমে কখন সাব্যস্ত হবে ?

باسمه تعالى
حامدًا ومصليًا ومسلمًا

উত্তর:

মালিক নিজ জায়গা ওয়াক্ফ কিংবা মসজিদ নির্মা করে নামায পড়ার অনুমতি দিয়ে দেয়ার পর জামাআত সহ উক্ত মসজিদে নামায আদায় হলে তা শরঈ মসজিদ বলে গণ্য হবে। 

 

الادلة الشرعية

البحرالرائق (5/416) مكتبة زكريا

انه اذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فانه يصير مسجدا

و كذا فى البحرالرائق (5/416) ) مكتبة زكريا . و فى فتح القدير (6/246) مكتبة دارالفرقان مصر . و فى الدرالمختار (6/545) ) مكتبة زكريا

فتاوی محمودیہ (21/242) مکتبہ زکریا 

سوال : ہمار ایک قریہ میں ایک گھر کو مسجد کا نام رکھ کر نماز اداکی جای تھی اب اس گھر کے پینتیس گذ فاصلہ پر زید نے اپنی خالی جکہ مسجد کے لئے دید ی اور مسجد بنادی گئی . اس میں نماز اداکی جارہی ہے. اب زید اپنی خالی جکہ نئی مسجد کیلئے جو دے چکا ہے . اس کے عوض پہلے ( جس کا نام مسجد  رکھ کر نماز اداکی جاتی ہے اب بیکار ہے)کو اپنے بودوباش کے لئے رکھ لینا چاہتاہے، اس گھر کو توڑ کر مکان تعمیر کرناچاہتاہے ، آیا یہ صورت از روئے شروع جائز ہوگی یا نہیں ؟

جواب : اگر اس گھر کو وقف کردیا اور اپنا مالک نہ قبضہ اٹھاکر اس کو ہمیشہ کیلئے مسجد قرار دیدیا تھا کہ اس میں اذان وجماعت ہوتی . اور جب جس کا دل چاہے وہاں آکر نماز پڑھ لیا تھا ، کو ئی روک ٹوک نہیں تھی، اور شخص رہنا اس میں نہیں تھا نہ وہاں اس کا سامان رکھا ہواتھا ، تو وہ مکان شرعی مسجد ہے اب اس کو واپس لینے کا حق بہیں رہا ، اگر اس طر ح اس کو مسجد قرار نہیں دیا گیا تھا بلکہ دوسری جگہ نماز کیلئے نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر جب تک کوئی جگہ میرآئے  نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی ، نہ اس کو وقف کیا تھا نہ ہمیشہ کے لئے مسجد قرار دیاتھانہ اپنامالک نہ قبضہ اٹھایا تھا تو وہ مسجد شرعی نہیں اب دوسر ی جگہ مل جانے کے بعد اسکوحق ہے کہ اسمیں رہناسہناشروع کردے ۔

و لذا  فی امدادالفتاوی  (5/219) مکتبہ زکریا . و فی قاسمیہ  (17/623) مکتبہ الاشرفی 

 واللہ اعلم بالصواب

উত্তর প্রদানে:
ফাতাওয়া বিভাগ
জামি‘আতুল আবরার আল-ইসলামিয়া টাঙ্গাইল।
তারিখ: ২২/৭/১৪৪৪ হি.

Share: